Post Categories
All
|
Post Categories
All
|
حکمت مو دودی " حکمت دعوت حکمت یہ ہے کہ آپ جب کام کرنے اٹھیں تو اپنی تحریک کے نقطہ نظر سے جائزہ لے کر دیکھیں کہ آپ کن حالات میں کام کر رہے ہیں ۔ تحریک کے نقطہ نظرکا جائزہ لینے کا مطلب:
ایک آدمی جو حکیم ہو وہ سب سے پہلے یہ دیکھنے کی کوشش کرے گا کہ میں کس زمانے میں اور کن حالات میں کام کر رہا ہوں۔ حکمت و دانش مندی کے ساتھ کام کرنے والا دین کی دعوت لے کر اٹھے گا تو اس چیز کو کبھی نظر انداز نہیں کرے گا کہ کتنا کچھ مصالحہ اس کے گردو پیش میں موجود ہے جو اس کام کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے ۔ وہ یہ دیکھے گا کہ جس سوسائٹی میں وہ کام کرنے چلا ہے وہ اسلام کو ماننے والی ہے یا اس کی مخالف ہے؟ چنانچہ ایک آدمی اسلام کی سخت مخالف اور دشمن سوسائٹی میں ہو گا تو وہ کوئی اور طریقہ کار اختیار کرے گا۔ جبکہ دوسرا آدمی جو اسلام کی منکر سوسائٹی میں ہو مگر وہ سوسائٹی دشمنی میں سرگرم نہ ہو تو وہ وہاں کوئی اور طریقہ کار اختیار کرے گا۔ اسی طرح جب ایک آدمی ایسی سوسائٹی میں ہو جس میں اسلام کو ماننے والوں کی کثیر تعداد پہلے سے موجود ہو تو لازما و ہ وہاں دین کا کام کرنے کے لیے کوئی اور طریقہ کار اختیار کرے گا اور ان میں سے ہر طریق کار میں دین ہی کا مفاد اور حکمت موجود ہوگی ۔ سخت نادان ہو گا وہ آدمی جو ایک ہی نسخہ لے کر بیٹھ جائے اور ہر سو سائٹی میں اسی کو تقسیم کرنا شروع کر دے۔ حکیم پہلے سمجھنے کی کوشش کرے گا کہ میں جس سوسائٹی میں کام کر رہا ہوں ، اس کے اندر کتنا مواد موجود ہے جو اس کی مطلوبہ تعمیر میں کام کر سکتا ہے ۔ اب اس کی کوشش یہ ہوگی کہ جتنا موجود ہے وہ ضائع نہ ہونے پائے گویا اس کا سب سے پہلا کام یہ ہو گا کہ وہ اس سرمائے کی حفاظت کرے ۔ حکمت و بصیرت کیوں ضروری ہے؟ ایسے آدمی کو عاقل و دانا قرار دینا بہت مشکل ہے جو مسلمانوں کے اندر پھیلی ہوئی بد اخلاقیوں کو دیکھ کر یا ان میں تساہل کو محسوس کر کے پہلے تو یہ سمجھ بیٹھے کہ یہ سوسائٹی اسلام سے منحرف ہو چکی ہے اور پھر اس احساس کے نتیجے میں وہ اس طرح کام کا آغاز کرے جیسے وہ کفار کے درمیان کام کر رہا ہے ۔ حالانکہ جو چیز ہمارے پاس واقعی موجود ہے اور اسلام کے لیے سازگار ہے ۔ ہمارا کام یہ ہے کہ اس کو ضائع نہ ہونے دیں اور کوشش کریں کہ یہ اور زیادہ مددگار بنے ۔ دور پھینکنے کی بجائے اس کو قریب لانے کی کوشش کریں۔ جو چیزیں اس کو بگاڑنے والی ہیں ان کی مزاحمت کریں تا کہ یہ مزید نہ بگڑے ۔ ہم ہمیشہ اس بات کو اپنے سامنے رکھیں کہ جیسا کچھ بھی اور جتنا کچھ بھی لوگوں میں جذبہ موجود ہے وہ اسلام کے حق میں کام آئے ۔ اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایک حکیم اپنے کام کا آغاز کیسے کرتا ہے اور اس کام کے لیے بصیرت و حکمت کی ضرورت کیوں ہے ۔ وہ اسی طرح دین کا کام کرنے والے کو یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ کون سی قوتیں ہیں جو یہاں اسلام کے خلاف کام کر رہی ہیں۔ ان کے پیچھے محرکات کون سے ہیں ۔ ان کے افکار کا ماخذ کیا ہے ، ان کا فلسفہ کیا ہے وہ بنیادیں کیا ہیں جن پر یہ قوتیں کام کرنے اٹھی ہیں۔ ان ساری چیزوں کا جائزہ لے کر وہ دیکھے گا کہ کیسے ان سے عہدہ برا ہو سکتا ہے اور کیوں کر ان کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک شخص جو کسی پہلوان سے کشتی لڑنے جا رہا ہو وہ پہلے یہ دیکھے گا کہ یہ پہلوان کتنا طاقتور ہے ؟ اس کا وزن کیا ہے ؟ اس کے معروف داؤ پیچ کون کون سے ہیں ، اس کے سابقہ مقابلوں کا کیا نقشہ ہے ۔ اس کے مقابلے میں مجھے کتنی تیاری کرنی چاہیے اور کتنی طاقت فراہم کرنی چاہیے۔ ظاہر ہے کہ وہ ان سارے پہلوؤں کا جائزہ لے کر مقابلے کے لیے آگے بڑھے گا۔ دو سرے کی طاقت کا اندازہ لگائے بغیر اکھاڑے میں اترنے والا آپ سے آپ اکھڑے گا۔ اس کے ساتھ حکمت کا تقاضا یہ بھی ہے کہ لائن آف ایکشن (Line of Action) ایسی اختیار کی جائے جس میں زیادہ سے زیادہ موجود مواد استعمال ہو سکے اور جو موجود مواد کو زیادہ سے زیادہ مددگار بنانے کے لیے موزوں ہو ۔ مزاحم طاقتوں کا مقابلہ کرنے میں وہ زیادہ سے زیادہ طاقت فراہم کرے اور ایسا لائحہ عمل اختیار کرے کہ مزاحم طاقتوں کا زور زیادہ سے زیادہ اور جلد سے جلد ٹوٹ سکے ۔ میرے نزدیک مختصر احکمت کا مفہوم یہی کچھ ہے ۔
0 Comments
Your comment will be posted after it is approved.
Leave a Reply. |
AuthorWrite something about yourself. No need to be fancy, just an overview. Archives
January 2025
Categories
All
|
Contact usAlcock St, Maddington, WA, 6109
|
MAIN BOOKSHELVES |
|