Al-Adab Al-Mufrad is Imam al-Bukhari's second most well-known work; a collection of 1300 narrations on Islamic etiquette and conduct, it is a fascinating insight into how one should behave as practised by the Prophet Muhammad (PBUH) his companions and the Aimmah of the Tabi'in from the following generation. It tackles a variety of issues, from dealing with specific family members, to how to write letters, to how to go shopping to even on how to walk properly. The unique depth and importance of this book makes it an undeniable calssic.
امام محمد بن اسماعیل بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر االمؤمنین فی الحدیث امام المحدثین کے القاب سے ملقب تھے۔ ان کے علم و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا محدثین عظام او رارباب ِسیر نے اعتراف کیا ہے امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ، بروز جمعہ بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔ جن میں امام محمد بن سلام بیکندی، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔ طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفت حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ ان کے علمی کارناموںم میں سب سے بڑا کارنامہ صحیح بخاری کی تالیف ہے جس کے بارے میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قرآن کریم کے بعد کتب ِحدیث میں صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے۔ فن ِحدیث میں اس کتاب کی نظیر نہیں پائی جاتی آپ نے سولہ سال کے طویل عرصہ میں 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا۔ امام بخاری کی صحیح بخاری کے علاوہ بھی متعد د تصانیف ہیں۔ اسلامی آاداب واطوار کے موضوع پر امام بخاری نے ایک مستقل کتاب مرتب فرمائی ہے۔ جو ’’الادب المفرد‘‘ کے نام سےمعروف ومشہور ہے۔ اس میں تفصیل کے ساتھ ان احادیث کو پیش فرمایا ہے جن سے ایک اسلامی شخصیت نمایاں ہوتی ہے۔ ایک مسلمان کے شب وروز کیسے گزرتے ہیں وہ اپنے قریبی اعزہ وقارب کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے دوست واحباب اور پاس پڑوس کے تعلق سے اس کا کیا برتاؤ ہوتا ہے ۔ ذاتی اعتبار سےاسے کس مضبوط کردار اور اخلاق کا حامل ہوتا چاہیے۔ان جیسے بیسیوں موضوعات پر امام بخاری نے اس کتاب میں احادیث جمع فرمائی ہیں ۔ اس کتاب میں ابواب کی کل تعداد 644 اور مرفوع وموقوف روایات کی تعداد1322 ہے ۔اس کتاب پر محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی نے علمی وتحقیقی کام کر کے اس کی افادیت دوچند فرمادی ہے ۔اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظر بعض اہل علم نے اس کی شروح وحواشی کا کام بھی کیا ہے۔اور اسی طرح اس کےمتعدد ترجمے بھی کیے گئےہیں ۔ سب سے پہلے نواب صدیق حسن خاں قنوجی نے’’ توفیق الباری ‘‘ اور مولانا عبدالغفار المہدانوی نے’’سلیقہ‘‘ اور مولانا عبد القدوس ہاشمی نے’’ کتاب زندگی ‘‘ کےنام سے اس کا ترجمہ کیا ۔ زیرتبصرہ ترجمہ ادب المفرد کا چوتھا محترم مولانا ارشد کمال نے کیا ہے۔ مولاناموصوف ایک منجھے ہوئے صاحب علم نوجوان ہیں جن کے قلم سے کئی مفید کتابیں عالم ِ وجود میں آئی ہیں او راللہ تعالیٰ نے انہیں شرفِ قبولیت سے نوازا ہے ۔مولانا ارشد کمال نے ’’الادب المفرد‘‘ کا ترجمہ ہی نہیں اس کی احادیث کی مختصر تخریج بھی کی ہے اور شیخ البانی نے احادیث پر جو حکم لگایا ہے اسے بھی ترجمہ کا حصہ بنایا ہے۔ یوں ترجمہ کی افادیت سہ چند ہوگئی ہے۔ اور شیخ الحدیث حافظ عبدالستار الحماد﷾کی نظرثانی سے اس ترجمہ کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔مکتبہ اسلامیہ کےمدیر جناب مولانا محمد سرور عاصم﷾ نے اسے طباعت کے اعلیٰ معیار پر شائع کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ کتاب ہذا کے مصنف ،مترجم ، اورناشر کی خدمت حدیث کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ آمین