English
![]()
|
English - Parenting Through Story-telling (Download)
English - Raising Children in West (Download) English - Raising a Muslim Child - Mirza Yawar Baig (Watch) English - Booklet: Living with Toddlers (Government of Southern Australia) - Download English - Well-being in Daef Children - Download English - A basic guide to child development theories - Download English - The Development of Child Ages 6 to 14 - Download English - Helping Children who have been affected by Bushfires - Download |
CLICK HERE to read books about Islamic names and their meanings
|
![]() والدین کا احتساب
Read / Download عمومی طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ والدین کو اپنی اولاد کا احتساب کرنا چاہیے اور ان کی تربیت کی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے لیکن یہ سوال بھی ذہنوں میں پیدا ہوتا ہے کہ اگر کوئی مسلمان اپنے والدین کو کسی شرعی حکم کی خلاف ورزی کا مرتکب دیکھے تو وہ کیا کرے؟کیا وہ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دے کہ وہ شرعی فریضہ ترک کریں اور ناجائز کام میں لگے رہیں یا اپنے ذمے شرعی واجب کوادا کرنے کا حکم دے ارو برائی سے منع کرے ۔یہ سوال اس لیے بھی اہم ہے کہ والدین کے ادب واحترام اور ان سے حسن سلوک پر انتہائی زور دیا گیا ہے لہذا کسی صورت میں بھی ان کی بے ادبی کی اجازت نہیں۔مزید برآں والدین کی ناراضگی کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔زیر نظر کتاب میں عالم اسلام کے عظیم اسکالر ڈاکٹر فضل الہیٰ حفظہ اللہ نے قرآن وحدیث یک روشنی میں اس مسئلے کی وضاحت کی ہے جس کا مطالعہ ہر مسلمان کو لازماً کرنا چاہیے۔(ط۔ا) |
![]() بچوں کا احتساب
Read / Download اولاد انسان کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک تحفہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک امانت بھی ہے جس کی کماحقہ حفاظت انسان پر فرض ہے۔اولاد کی تربیت میں اسلامی ماحول کی فراہمی انتہائی ضروری ہے اور اس میں کوتاہی انسان کی پوری زندگی کے لیے وبال بن جاتی ہے۔پروفیسر ڈاکٹر فضل الہٰی صاحب نے اس موضوع کو کما حقہ ادا کرتے ہوئے بچوں کے احتساب کے نام سے تربیت اولاد کے حوالے سے قیمتی مواد فراہم کیا ہے جس کی روشنی میں کوئی بھی شخص اپنی اولاد کی صحیح نہج پر تربیت کر سکتا ہے۔مصنف نے اپنی کتاب میں جن بنیادی باتوں کو موضوع بنایا ہے وہ درج ذیل ہیں:1۔کیا بچوں کو نیکی کا حکم دینا شرعا ثابت ہے؟کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بچوں کو نیکی کا حکم دیا کرتے تھے؟2۔کیا بچوں کو برے کاموں سے روکنا ثابت ہے؟کیا ہمارے نبی محترمصلی اللہ علیہ وسلماور حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم بچوں کو غلط کاموں سے روکنے کا اہتمام کیا کرتے تھے؟3۔بچوں کا احتساب کرتے ہوئے کون سے درجات،اسالیب اور وسائل استعمال کیے جائیں؟4۔بچوں کا احتساب کون کرے؟ کتاب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ بات کی وضاحت کے لیے قرآن وسنت کو بنیاد بنایا گیا ہے،احادیث کو اصلی مراجع ومصادر سے نقل کیا گیا ہے،صحیحین کے علاوہ دیگر کتب حدیث سے بھی استفادہ کرتے ہوئے علمائے امت کے اقوال کے ساتھ بات کو مزین کیا گیا ہے،اسی طرح بچوں کے احتساب سے متعلقہ قرون اولیٰ میں نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ادوار میں بچوں کے احتساب کے واقعات او راحتساب کے مختلف طریقوں کو بیان کر کے بچوں کے احتساب کے لیے شرعی راہنمائی بھی فراہم کی گئی ہے۔ |
![]() بچے کی صحت اور احتیاطی تدابیر
Read / Download بچے اللہ کا عطیہ ۔ نرم ونازک ،پیارے ،معصوم ،دلکش ،ہنستے ،مسکراتے، خوشبوؤں اور محبتوں کی رونق ،کون سے والدین ہیں جو یہ نہیں چاہتے وہ سدا بہار رہیں مسکراتے رہیں نظر بد سے دور رہیں لکین اکثر اوقات والدین کی اپنی غفلت لاپرواہی یا بے سمجھی بچوں کے معذور یا بیمار بننے کا سبب بن جاتی ہے ۔فرمان نبوی ہے :’’ تم میں سے ہر ایک شخص ذمہ دار ہے اور اپنی رعیت کا جواب دہ ہے ، امیر اپنی رعیت کا جواب دہ ہے ۔ آدمی اپنے گھر والوں پر نگران ہے ، عورت اپنے خاوند کےگھر اور اس کی اولاد پر نگران ہے ۔غرض تم سے ہر شخص کسی نہ کسی پر ذمہ دار بنایا گیا ہے اور وہ اپنی رعیت کا جواب دہ ہے ‘‘۔بچوں کی نگرانی کاایک تقاضہ یہ بھی ہے ہ بچے کو جسمانی ،ذہنی اوراخلاقی بیماریوں سے دور رکھنے کی کوشش کی جائے ۔انسان کوجتنے تحفظات در کار ہیں ان میں سر فہرست صحت کا تحفظ ہے ماں کو چاہیے کہ بچے کی صحت بر قرار رکھنے والے اصول اور تدابیر سے آگاہی حاصل کرے ۔لیکن بچے کی جسمانی نگہداشت سے زیادہ ضروری چیز اس کی اخلاقی نگہداشت اور تربیت ہے ۔ اگر جسمانی لحاظ سے کوئی بے احتیاطی ہو جائے تو صرف جسم کو نقصان پہنچتا ہے لیکن اخلاقی لحاظ سے کوئی عیب پیدا ہوجائے تویہ دنیا میں اس بچے کی بدنامی اور والدین کی رسوائی کاباعث ہوتا ہے جب کہ آخرت میں یہ کھلم کھلا جہنم کی آگ میں جھونک دیتا ہے۔ماں پاب کا یہ فریضہ ہے کہ بچے کی اخلاقی تربیت میں اپنی پوری کوشش کریں اور اسے پختہ ایمان کے ساتھ ساتھ اچھی عادات اور شریفانہ تہذیب کا عادی بنائیں۔زیر نظر کتابچہ ’’بچے کی صحت اور احتیاطی تدابیر‘‘ بچوں کی تربیت کے سلسلے میں محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے ایک ماں کے لیے بچوں کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے جن تدابیر کو اختیار کرنا چاہیے انہیں بڑے احسن انداز میں بیان کرتے ہوئے یہ بھی بتایا ہے کہ بچوں کی جسمانی تربیت اوران کی صحت کاخیال رکھتے ہوئے ان کی اخلاقی وروحانی تربیت کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔یہ مختصر کتابچہ خواتین بالخصوص ماؤوں کےلیے لائق مطالعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ اسے نفع بخش بنائے -آمین |
![]() ہماری اولادیں نافرمان کیوں؟
c Read / Download اولاد خدا تعالی کی جانب سے عطاء کردہ ایک ایسی نعمت غیر مترقبہ ہے جس کی حقیقی قدر وہی لوگ محسوس کر سکتے ہیں جو اس نعمت سے محروم ہوں- اولاد کو خدا تعالی نے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور سکون کا ذریعہ بنایا ہے – لیکن ہمارے معاشرے میں جہاں دیگر انسانی اقدار میں اتار چڑھاؤ کی کیفیت پیدا ہو رہی ہے وہاں ہم دیکھتے ہیں کہ والدین اور اولاد کے مابین خلیج اور فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے-آخر کیا وجہ ہے کہ ہمیں اپنی اولادوں میں اس طرح کا رویہ دیکھنے میں نہیں آ رہا جس کی ہم ان سے توقع کرتے ہیں اور کیا وجہ ہے کہ بچے اپنے والدین کی نافرمانی پر تلے ہوئے ہیں؟ زیر نظر کتاب میں الشیخ ابو یاسر نے کتاب وسنت کے براہین کی مدد سے اسی موضوع کی تفصیلی وضاحت کرتے ہوئے بچے کے نافرمان ہونے میں والدین کے کردار کو زیر بحث لائے ہیں- اس کے ساتھ ساتھ فاضل مصنف نے آسان فہم انداز میں صرف صحیح احادیث اور موجودہ دور کے چند چشم کشا واقعات کی روشنی میں اولاد کو نیک اور والدین کی آنکھوں کا سرور بنانے کے اصول بیان کیے ہیں- اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی اولاد دنیا اور آخرت میں آپ کے لیے سود مند ثابت ہو تو اس کتاب کا ضرور مطالعہ فرمائیے- |
![]() بچوں کی تربیت کیسے کریں
Read / Download بچے کو ایک اچھا انسان اور خاص طور پر ایک اچھا مسلمان بنانے کے لیے اس کی نیک اور صالح تربیت انتہائی ضروری ہے تاکہ وقت کے ساتھ ساتھ نہ صرف وہ معاشرے کی تعمیر وترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرے بلکہ اسلامی طرز حیات اپناتے ہوئے دنیا وآخرت میں سرخرو ہو سکے- زیر نظر کتاب میں مصنف اسی موضوع کو تفصیل کے ساتھ زیر بحث لائے ہیں – کتاب کی سات ابواب میں تقسیم کی گئی ہے جن میں بچے کی اولاد سے قبل کی ضروریات اور ولادت کے بعد اسلامی آداب کا تذکرہ کیا گیا ہے، پھر طبی اور نفسیاتی اعتبار سے بچوں کی کچھ مشکلات اور عوارض کا ذکر ملتا ہے کتاب کے چوتھے باب میں بچوں کے حفظان صحت کے اسلامی اصول بیان کیے گئے ہیں- پانچویں باب میں بچے کی اخلاقی، معاشرتی اور جنسی تربیت کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر کو واضح کیا گیا ہے-جبکہ آخری ابواب میں بچے کی تربیت پر اثر انداز ہونے والے عوامل، بچوں کے بگاڑ اور ان کی اصلاحی تدابیر کے بارے میں عمدہ لوازمہ پیش کیا گیا ہے- |
![]() کسی دوسرے کا بچہ گود لینا
Read / Download اللہ تعالیٰ نےدنیاکی ہر نعمت ہر انسان کوعطا نہیں کی بلکہ اس نے فرق رکھا ہے اور یہ فرق بھی اس کی تخلیق کا کمال ہے کسی کو اس نے صحت قابلِ رشک عطا کی کسی کو علم دوسروں کے مقابلے میں زیادہ دیا،کسی کودولت کم دی کسی کوزیادہ دی ،کسی کو بولنے کی صلاحیت غیرمعمولی عطا کی ، کسی کو کسی ہنر میں طاق بنایا، کسی کودین کی رغبت وشوق دوسروں کی نسبت زیادہ دیا کسی کو بیٹے دئیے، کسی کو بیٹیاں ، کسی کو بیٹے بیٹیاں، کسی کو اولاد زیادہ دی ، کسی کوکم اور کسی کو دی ہی نہیں۔اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے اندر اولاد کی محبت اور خواہش رکھ دی ہے ۔ زندگی کی گہما گہمی اور رونق اولاد ہی کےذریعے قائم ہے ۔ یہ اولاد ہی ہےجس کےلیے انسان نکاح کرتا ہے ،گھر بساتا ہے اور سامانِ زندگی حاصل کرتا ہے لیکن اولاد کے حصول میں انسان بے بس اور بے اختیار ہے ۔ اللہ تعالیٰ نےاس نعمت کی عطا کا مکمل اختیار اپنےہاتھ میں رکھا۔اس اولاد سےمحروم والدین کوجان لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے جس کےلیے جومناسب جانا وہی اسے دیا۔ لہذا اولاد کی محرومی کی صورت میں انہیں شکوہ شکایت یا ناشکری کرنے کی بجائے قناعت اور شکر سے کا م لینا چاہیے ۔اگر علاج معالجہ کا مسئلہ ہو تو اس کے لیے کوشش وکاوش جاری رکھی جاسکتی ہے ۔لیکن غیرشرعی طریقوں سے حصول اولاد کی کوشش کرنا جائز نہیں۔دنیا کے قدیم جاہلی معاشروں سے لے کر دور ِ حاضر کے ہر معاشرے میں بے اولاد والدین نے اپنی محرومی کا ازالہ کرنے کےلیے مختلف صورتیں ایجاد کیں جن میں بعض درج ذیل ہیں۔کسی مفلس والدین کے ہاں بچہ پیدا ہوتے ہی یا پیدا ہونے سے پہلے ہی خرید لیا اور ہمیشہ کے لیے اس کی ولدیت اور نام ونسب کا حق محفوظ کرلیا۔بعض لوگ کسی رشتہ دار یا غیر آدمی کا بچہ لے کر اس کی ولدیت اپنے نام سے جوڑ لیتے ہیں اوراس بناوٹی بیٹے یا بیٹی کووہ تمام حقوق حاصل ہوتے ہیں جو سگی اولاد کو حاصل ہوتے ہیں۔بعض مرد اپنے سگے بھائی یا اپنے چچا زاد بھائی کا بیٹا یا بیٹی گود لے کر اس کی ولدیت اپنے نام کے ساتھ نتھی کرلیتے ہیں ۔ ہندوؤں میں بھی اس کی مختلف صورتیں موجود ہیں۔اور اہل عرب کےہاں جاہلیت میں یہ دستور تھا کہ کسی دوسرے کابچہ بڑی عمر کاہوتا یا چھوٹی عمر کا اس کے اصل والدین سے معاہدہ کر کے اس کاحق ولدیت اپنے نام کرالیتے اور معاہدے کا اعلان کعبہ میں یا معتبر افراد کی موجودگی میں کیاجاتا ۔ لیکن اسلام نے ان تمام طریقوں کو ختم کردیا اور اللہ تعالیٰ نے حکم دیا:کہ لے پالک بچوں کی نسبت ان کے حقیقی باپوں ہی کی طرف کی جائے ، جن کی پشت سے وہ پیدا ہوئے ہیں ۔ اور اگر ان کےحقیقی باپوں کاعلم نہ ہو تو وہ پھر وہ دینی بھائی اور متبنی بنانے والے اور دیگر مسلمانوں کے دوست ہیں ۔ اللہ تعالینے اس بات کو حرام قرار دے دیاکہ بچے کی لے پالک بنانےوالے کی طرف حقیقی نسبت کی جائےبلکہ بچے کے لیے بھی اس بات کو حرام قرار دے دیا کہ وہ اپنے حقیقی باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے ، البتہ اگر زبان کی کسی غلطی کی وجہ سے ایسا ہو جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ، اللہ سبحانہ و تعالی نے واضح فرمایا ہے کہ یہ حکم عین عدل و انصاف پر مبنی ہے ، یہی سچی بات ہے ، اس میں انساب اور عزتوں کی حفاظت بھی ہے اور ان لوگوں کےمالی حقوق کی حفاظت بھی ، جو ان کے زیادہ حق دار ہیں ۔ ارشاد باری تعالی ہے :﴿وَما جَعَلَ أَدعِياءَكُم أَبناءَكُم ۚ ذٰلِكُم قَولُكُم بِأَفوٰهِكُم ۖ وَاللَّهُ يَقولُ الحَقَّ وَهُوَ يَهدِى السَّبيلَ ﴿٤﴾ ادعوهُم لِءابائِهِم هُوَ أَقسَطُ عِندَ اللَّهِ ۚ فَإِن لَم تَعلَموا ءاباءَهُم فَإِخوٰنُكُم فِى الدّينِ وَمَوٰليكُم ۚ وَلَيسَ عَلَيكُم جُناحٌ فيما أَخطَأتُم بِهِ وَلـٰكِن ما تَعَمَّدَت قُلوبُكُم ۚ وَكانَ اللَّهُ غَفورًا رَحيمًا ﴿٥﴾... سورةالاحزاب"اورنہ تمہارے لے پالکوں کوتمہارے بیٹے بنایا ، یہ سب تمہارے منہ کی باتیں ہیں اور اللہ تعالی توسچی بات فرماتا ہے اور وہ سیدھا راستہ دکھاتا ہے ۔ مومنو! لے پالکوں کو ان کے( اصلی ) باپوں کےنام سے پکارا کرو کہ اللہ کےنزدیک یہ بات درست ہے۔ اگر تم کو ان سےباپوں کے نام معلوم نہ ہوں تو دین میں وہ تمہارے بھائی اور دوست ہیں اور جو بات تم سےغلطی سےہو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں لیکن جو قصد دل سے کرو ( اس پر مؤاخذہ ہے )اوراللہ بڑا بخشنے ولا نہایت مہربان ہے ۔‘‘نبی ﷺ نے فرمایاہے :مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوِ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ الْمُتَتَابِعَةُ، (سنن ابی داؤد: 5115)’’جو شخص اپنےباپ کے علاوہ کسی اور کا بیٹا ہونے کا دعو ی کرے یا (کوئی غلام ) اپنے آقاؤں کی بجائےدوسروں کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے تو اس پر اللہ تعالی کی مسلسل لعنت ہو ۔‘‘اللہ سبحانہ وتعالی نے منہ لولے بیٹے کے دعوے کو ،جس کو کوئی حقیقت نہیں ہوتی ، مسترد کردیا ، اس لیے اس سے متعلق وہ تمام احکام بھی ختم ہوگئے ، جن پر زمانہ جاہلیت میں عمل ہوتا تھا اور پھر اسلام کے ابتدائی دور تک ہوتا رہا ۔ زیر نظرکتابچہ ’’ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے کسی دوسرےکا بچہ گود لینے کی شرعی حیثیت اور اسے کے احکام ومسائل اور اس سلسلے میں پیش آنے مفاسد کا آسان فہم میں ذکر کیا ہے اوراولاد سے محروم والدین کےلیے اس کی متبادل صورتیں بھی پیش کی ہیں۔اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے |