قصص القرآن از مولانا حفظ الرحمان سیوہاروی رحمہ اللہ۔
اردو میں ہمارے علم میں قصص القرآن‘ انبیاء علیہم السلام کی سوانح حیات اور ان کی دعوت حق کی مستند تاریخ وتفسیر جو قرآن مجید کے گہرے مطالعے اور صحف قدیم اور جدید تحقیقات کی مدد سے مرتب کی گئی ہو‘ اس کتاب سے پہلے موجود نہیں تھی۔اردو زبان اس موضوع کے متعلق عرصہ تک بانجھ رہی اور اس موضوع کے متعلق کوئی لائق التفات اور قابل قدر کتاب جو تحقیق وتدقیق اور تنقیح وتفتیش کے اعلیٰ معیارپر اتر سکے‘ عرصہ تک مفقود رہی‘ جو کچھ کتابیں ہندوستان میں ان قصص کے متعلق رائج تھیں‘ ان کی حیثیت بس کہانیوں کی سی تھی جو توارثا منقول ہوتی آرہی تھیں‘ جس کی بناء پر ان قصص کی اصل روح باقی نہ رہی‘ بلکہ کہیں کہیں تو ان واقعات میں ذہنی اٹکل اور محض قیاس آرائیوں سے وہ اضافے ہوتے چلے گئے جن پر بڑی تاریخی اخلاط منتج ہوئیں۔
مولانا سیوہاروی رحمہ اللہ کے اختیار کردہ اصول ملاحظہ ہوں‘ جنہیں جانچ پرکھ کر یقینا قاری راقم السطور کے تخمینے کی صحت پر شاہد صادق ہوجائے گا‘ مولانا تحریر فرماتے ہیں: ”اپنی سادہ طرز نگارش کے باوجود اس مجموعے میں چند خصوصیات کا خاص طور پر لحاظ کیا گیا ہے: ۱- کتاب میں تمام واقعات کی اساس وبنیاد قرآن عزیز کو بنایاگیا ہے اور احادیث صحیحہ اور واقعات تاریخی سے ان کی توضیح وتشریح کی گئی ہے۔ ۲- تاریخ اور کتب عہد قدیم کے درمیان اور قرآن عزیز کے یقین محکم کے درمیان اگر کہیں تعارض آپڑا ہے تو اس کو روشن دلائل وبراہین کے ذریعہ یا تطبیق دی گئی ہے اور صداقت قرآن کو وضاحت سے ثابت کیا گیا ہے۔ ۳- اسرائیلی خرافات اور معاندین کے اعتراضات کی خرافت کو حقائق کی روشنی میں ظاہرکیا گیا ہے۔ ۴- خاص خاص مقامات پر تفسیری‘ حدیثی اور تاریخی اشکالات پر بحث وتمحیص کے بعد سلف صالحین کے مسلک کے مطابق ان کا حل پیش کیا گیا ہے۔ ۵- ہر پیغمبر کے حالات قرآن عزیز کی کن کن سورتوں میں بیان ہوئے ہیں‘ ان کو نقشہ کی شکل میں ایک جگہ دکھا یا گیا ہے۔ ۶- ان تمام باتوں کے ساتھ ساتھ نتائج وعبر یا عبر وبصائر کے عنوان سے اصل مقصد اور حقیقی غرض وعنایت یعنی عبرت وبصیرت کے پہلو کو خاص طور پر نمایاں کیا گیا ہے۔“